میں اس پل کو نہیں بھولا جب وہ رات کی چاندنی میں سحر طاری کر دینے والی ترنم آواز سے سینے پر تھپکیوں کے ساتھ لوری سناتی تھیں...ان لفظوں میں میرے لیے درس تھا، رہبری،تھی،کچھ کر گزرنے کا جزبہ تھا.... آج جب کہ میں کوسوں میل دور بیٹھا ہوں.... لیکن وہ ہر دم میرے ساتھ میرے دل میں ہے،میرے خیالوں میں میرے احساس کی رگوں میں ہے....جب کبھی مجھے کوئی دکھ، گزند، الم رلاتا ہے.....تو مجھے انکی سحر کردینے والی آواز میرے کانوں میں گونجنے لگتی ہے....جیسے رات کے اندھیرے کو دن سمیٹ لیتا ہے اسی طرح انکی محبت،شفقت، میری تمام الجھنیں سمیت لیتی ہے.... مجھے معلوم نہیں تھا کہ آج بڑے زور و شور سے ماں کا عالمی دن منایا جارہا ہے....یہ دن ہمارے لیے ہے بھی نہیں اور ہماری مائوں کے شایان شان محض ایک دن ہو بھی نہیں سکتا۔ ہمارے لیے تو سال کے ہر مہینے نہیں، ہر ہفتے اور ہر دن بھی نہیں، ماں باپ کی طرف محبت کی ہر نظر پر ایک مقبول نفل حج کا ثواب لکھ دیا گیا۔ مائوں کا رتبہ اس قدر بلند کردیا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی محبت کے اظہار کے لیے ’’ ماں کی محبت‘‘ کو ذریعہ بنایا ۔ حدیث قدسی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی چاہت 70مائوں کی محبت سے بھی زیادہ ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی صحابی ؓ نے پوچھا: قیامت کب آئے گی؟ فرمایا: اللہ ہی کو معلوم ہے۔ دریافت کیا: کوئی نشانی؟ ارشاد ہوا: جب تم دیکھو، مائوں کو ان کی اپنی اولادیں ذلیل کررہی ہیں تو بس قیامت آنے والی ہے.... میرے دیس کے لوگوں...! اپنی ماں کی قدر کرو....ان سے شفقت سے پیش آؤ.....انکے سامنے اف تک نہ کرو.... کیا تم بھول گے....جب تم روتے تھے وہ تمھیں چپ کراتی تھی...جب تم خفا ہوتے تھے وہ تمھیں منا لیتی تھی....جب تمھیں گرمی اور دھوپ لگتی تھی وہ اپنے آنچل سے سایہ کرتی تھی اور ہاتھ کے پھنکے سے گھنٹوں بیٹھے تمھیں ہوا دیتی تھی....جب تم تھک جاتے تھے وہ اپنا دامن تمہارے لیے بچھا دیتی تھی.....جب تم بھوک سے بلک بلک کر روتے تھے وہ تمہیں نوالے توڑ توڑ کر کھلاتی تھی...
میرے پیارے رب سے کہنا،رحم ہماری ماں پر کر دے
جیسے اس نے بچپن میں ہم کمزوروں پر رحم کیا تھا
بھول نہ جانا،میرے بچو
جب تک مجھ میں جان تھی باقی
خون رگوں میں دوڑ رہا تھا
دل سینے میں دھڑک رہا تھا
خیر تمہاری مانگی میں نے
میرا ہر اک سانس دعا تھا
میرا سلام تمام ماؤں کے لئے اور دعائیں ان ماؤں کے لئے جو اب اپنے بچوں کو پروان چڑھا رہی ہیں کہ اللہ ان سب کی مدد فرمائے اور انہیں آسانیاں فراہم کرے آمین
.احمد وقاص علی کامسیٹس لاہور سے بی بی اے آنر کر رہے ہیں.
.انہیں مطالعے ،افسانہ نگاری،مضامین، اور سماجی مسائل پر لکھنے میں دلچسپی ہے
.انہیں مطالعے ،افسانہ نگاری،مضامین، اور سماجی مسائل پر لکھنے میں دلچسپی ہے
numair.ali.37 .انہیں فیس بک پر فالو کریں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں