اُرْدُو اَدَب

اُرْدُو اَدَب
پاکستان کی آواز

ہفتہ، 21 مئی، 2016

ایک پیغام جسے بھلا دیا گیا



بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا پیغام
میں آپ کو واضح طور پر بتا دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی سرکاری زبان اردو ہو گی اور صرف اردو، اور اردو کے سوا کوئی اور زبان نہیں ہو گی۔ دیگر اقوام کی تاریخ اس امر پر گواہ ہے کہ ایک مشترکہ سرکاری زبان کے بغیر کوئی قوم باہم متحد نہیں ہو سکتی اور نہ کوئی اور کام کر سکتی ہے،پس جہاں تک پاکستان کی سرکاری زبان کا تعلق ہے وہ صرف اور صرف اردو ہی ہو گی۔
21 مارچ 1948 ڈھاکہ
دستور پاکستان کے آرٹیکل ۲۵۱ کے مطابق:
۱۔ پاکستان کی قومی زبان اردو ہے اور یوم آغاز سے پندرہ برس کے اندر اندر اس کو سرکاری و دیگر اغراض کے لیے استعمال کرنے کے انتظامات کیے جائیں گے۔
۲۔ شق ۔ ۱ کےتابع، انگریزی زبان اس وقت تک سرکاری اغراض کے لیے استعمال کی جاسکے گی، جب تک کہ اس کے اردو سے تبدیل کرنے کے انتظامات نہ ہوجائیں۔
۳۔ قومی زبان کی حیثیت کو متاثر کیے بغیر، کوئی صوبائی اسمبلی قانون کے ذریعہ قومی زبان کے علاوہ کسی صوبائی زبان کی تعلیم، ترقی اور اس کے استعمال کے لیے اقدامات تجویز کرسکے گی۔
ادارۂ فروغِ قومی زبان (مقتدرہ قومی زبان) کا قیام 4 اکتوبر 1979ء کو آئین پاکستان 1973ء کے آرٹیکل 251 کے تحت عمل میں آیا تاکہ قومی زبان 'اردو' کے بحیثیث سرکاری زبان نفاذ کے سلسلے میں مشکلات کو دور کرے اور اس کے استعمال کو عمل میں لانے کے لیے حکومت کو سفارشات پیش کرے، نیز مختلف علمی، تحقیقی اور تعلیمی اداروں کے مابین اشتراک و تعاون کو فروغ دے کر اردوکےنفاذکوممکن بنائے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں